Thursday, August 11, 2011

اسلامی غیرت کا اولین مظاہرہ

اسلامی غیرت کا اولین مظاہرہ

بلاشبہ بہت سے قارئین کیلئے یہ حیرت انگیز انکشاف ہوگا کہ ایک مسلمان بیٹی کیلئے اسلام دشمنوں سے پہلی جنگ نامور مسلمان جرنیل محمد بن قاسم نے نہیں بلکہ خود محمد مصطفی
نے کی چنانچہ مسلمانوں کے عقیدے کے مطابق ایسا کرنا سنتِ نبوی ہے اور جو یہ نہیں کرے گا وہ بلاشبہ تارکِ سنت ہے اور یہی محبت رسول کا اولین تقاضا ہے ایک مسلمان بیٹی کی توہین کا بدلہ لینے کے لئے ۔ابن ہشام نے ابوعون سے روایت کی ہے ایک عرب عورت کچھ سامان لے کر بنوقنیقاع کے بازار میں آئی وہ سامان بیچ کر ایک یہودی کے پاس جو سنار تھا بیٹھ گئی اس اثنا میں کچھ یہودیوں نے اس کا چہرہ کھلوانا چاہا مگر اس نے انکار کردیا اس پر اس سنار نے چپکے سے اس کے کپڑے کا نچلا کنارا پچھلی طرف سے باندھ دیا اور اسے خبر نہ ہوئی اور جب وہ اٹھی تو بے پردگی ہوگئی اس پر یہودیوں نے قہقہے لگا ئے جس پر توہین کے احساس سے عورت نے رونا اور چیخ و پکار شروع کردی ایک راہگیر مسلمان کی غیرت کو جوش آیا اور اس نے اس توہین کا بدلہ لینے کیلئے اس یہودی سنار کو واصل جہنم کردیا جواباً بہت سے یہودیوں نے مل کر اس پر حملہ کیا اور اسے شہید کردیا اس واقعہ کی اطلاع نبی کریم کو ہوئی تو آپ کا پیمانہ صبر لبریز ہوگیا غیرتِ محمدی کا دریا جوش میں آگیا آپ نے مدینہ کا انتظام ابولبانہ بن عبدالمنذر کو سونپا اور حضرت حمزہ بن عبدالمطلب کے ہاتھ میں مسلمانوں کا پھریرا دیکر بنوقینقاع کے یہودیوں کے خلاف لشکر کشی کردی یہودی قلعہ بند ہوگئے آپ نے محاصرہ کرلیا جو پندرہ دن جاری رہا، فیصلہ تھا کہ ان سب کو تہ تیغ کئے بغیر اسلامی لشکر واپس نہیں جائے گا پندرھویں روز منافقِ اعظم عبداللہ بن ابی نے روایت کے مطابق آپ کے دامن کو پکڑ لیا اور اصرار کیا کہ ان یہودیوں کی جاں بخشی کردی جائے کیونکہ اس نے ان سے کئی معاہدے کئے ہوئے ہیں اور اس کے ان سے بعض مفادات وابستہ ہیں مسلسل تین روز وہ درخواستیں اور ضد کرتا رہا پھر آپ جو رحمت اللعالمین ہیں آپ نے اس کی درخواستیں قبول کرلیں تاہم اس شرط پر جان بخشی کی گئی کہ بنو قینقاع کے تمام یہودی یہاں سے نکل جائیں جس پر وہ یہاں سے شام چلے گئے بعد کی تاریخ میں محمد بن قاسم نے ایک مسلمان عورت کی خاطرسندھ پر چڑھائی کی یہ دراصل سنت نبوی کی پیروی تھی۔ خلیفہ معتصم باللہ نے ایک مسلمان عورت کی توہین کا بدلہ لینے کیلئے عیسائیوں کے خلاف لشکر کشی کی یہ بھی سنت رسول کی پیروی تھی ایسے تمام واقعات جن سے اسلامی تاریخ مزین ہے اس اولین غیرت محمدی کا تسلسل ہی ہے جس کا مظاہرہ ایک مسلمان عورت کی توہین پر کیا گیا تھا آج ہم اپنے گریبانوں میں جھانکیں ہم جو محبت رسول بلکہ عشق رسول کے دعویدار ہیں،کبھی مسلم بیٹیوں کی عزت پر خود ہاتھ ڈالتے ہیں انکو اغوا کرتے ہیں اغواکاروں کو چھڑواتے ہیں اور ایک مسلمان بیٹی امریکی کفار کے چنگل میں ہے اور ہم ان لوگوں کے دفاع میں مرے جا رہے ہیں جو اس امریکہ کی دوستی میں مرے جا رہے ہیں عافیہ حافظ قرآن بھی ہے اور جسے ذہنی اورروحانی اذیت دینے کیلئے اس کے قدموں میں قرآن پاک رکھ کر بے حرمتی کی گئی ہم میں سے ہر شخص خود اپنا محاسبہ کرے ہم کس حد تک سنت نبوی کے پیروکار ہیں اور کس حد تک عبداللہ بن ابی کی روایت کا حصہ ہیں۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔