Thursday, October 13, 2011

شہید کا خون روشنی اورآگ ہوتا ہے – شیخ انور العولقی اور ان کے رفقاء کی شہادت پر بیان

قاعدۃ الجہاد
برائے جزیرۂ عرب

عنوان: شیخ انور العولقی اور ان کے رفقاء کے متعلق تعزیتی بیان تاریخ: ۱۱ ذی القعدہ ۱۴۳۲ھ
بیان نمبر: ۳۷

بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد للہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی رسولنا محمد صلی اﷲ علیہ و آلہ و سلم
امّا بعد:
ہم ظلم کے خلاف اُٹھ کھڑی ہونے والی مجاہد اُمّت کو بہادر مجاہد شیخ ابو عبد الرحمن انور بن ناصر العولقی کی شہادت کی تصدیق کرتے ہیں۔
اُن کی اور اُن کے رفقاء ابو محسن الماربی، سمیر خان اور سالم المروانی )اللہ اُن سب پر رحمت فرمائے) کی شہادت مارب اور جوف کے درمیانی علاقے میں امریکی ہوائی جہاز کی بمباری کے نتیجے میں ہوئی۔
داعی شیخ کا قتل اس وقت ہوا جب وہ الحمد اللہ دعوت و جہاد کے راستے پر ثابت قدم تھےاور عالمی وعلاقائی قوتیں لالچ دینے،دھمکانے، قید اور تعاقب کی کئی کوششوں کےباوجود اُنہیں اپنے راستے سے نہ موڑ سکیں ۔
ان حالات میں عقیدے پر ثابت قدمی ہی حقیقی کامیابی ہے اور یہ داعی اپنے عقیدے کی بنیاد پر سرخرو ہو کر نکلے اور اُنہوں نے اسی پر اپنی جان دے دی( جیسا کہ ہم اُنہیں سمجھتے ہیں)۔ یہ مسلمانوں کی اُمّت ک معاملہ ہے کہ اس کے قائدین بستر پر نہیں مرتے، بلکہ اُمّت کی عزّت اور کامیابی ہی یہی ہے کہ اس کے قائدین اور داعیان شہادت پاتے ہیں۔
کیا کبھی حق کی کوئی پکار یا کوئی اُمّت قربانیوں کے بغیر بھی زندہ رہی ہے؟! تو پھر ہم ایسی اُمّت ہیں جو مرتی نہیں، بلکہ کامیاب ہوتی ہے ، زندگی گزارتی ہے اور بقیدِ حیات رہتی ہے کیونکہ اس کےیہاں موت زندگی (بخشتی) ہے!
امریکیوں نے داعی شیخ انور العولقی اور سمیر خان کو قتل کر دیا اور ان پر کوئی الزام بھی ثابت نہیں کرسکے اورنہ اپنے ظالمانہ ’آزادی‘کے قوانین کی رو سے اُن کے خلاف کوئی ثبوت پیش کرسکے۔
تو پھر آزادی ، انصاف، انسانی حقوق اورہر طرح کی آزادی کے احترام پر اُن کے بلند و بانگ دعوے کہاں گئے؟! امریکہ کو اُن سے اس قدر تنگی محسوس ہوئی کہ اس نے ان مبادیات کی خلاف ورزی کر ڈالی – ویسے یہ روز ہی ان کی خلاف ورزی کرتا ہے – جن مبادیات کے بارے میں یہ دعویٰ کرتا ہے اس کی ریاست ان کی بنیاد پر قائم ہوئی؟!
امریکہ ناکام ہو گیا؛ پس یہ اپنی مبادیات پر قائم نہ رہا اور شیخ کامیاب ہو گئے جو اپنے عقیدے پر جئے اور اسی پر جان دی۔ اسی طرح امریکہ ہر روز ظلم اور زیادتی کی بنیاد پر انسانوں کو قتل کررہا ہے ، چنانچہ اس معاملے میں اس کی تاریخ اتنی تاریک اور طویل ہے کہ اس کی کوئی حد نہیں ہے۔ یہ کھلے عام اور فاش جھوٹ بولتا ہے کہ یہ انسانی حقوق، آزادی اور انصاف کا محافظ ہے۔
پھر اُن کا جھوٹا بادشاہ ہمارے سامنے نمودار ہوکر کہتا ہے: بلا شبہ شیخ انور العولقی کا قتل یمنیوں کے لئے کامیابی ہے کیونکہ شیخ نے اس کے دعوی کے مطابق – بہت سے یمنیوں کو قتل کیا تھا۔ یہ پلٹے کھانے والا اوبامہ ، جو روزانہ اپنا دین بدلتا ہے، یہ بھول جاتا ہے کہ وہ خود یہ اعتراف کرتے ہوئے پایا گیا تھا کہ اُس نے شیخ کے قبیلے کے سینکڑوں لوگوں کو’’ معجلہ‘‘ اور’’ رفض ‘‘کے علاقے میں قتل کیا ۔ مقتولین میں سےاکثریت بچوں ،عورتوں، اور بزرگوں کی تھی، جنہیں یمن کے قصائی علی صالح کی آشیرباد اورشرکت کے ساتھ قتل کیا گیا۔
شیخ ہمیشہ رہنے والی جنتوں کی جانب چلے گئے – باذن اللہ – اور اُمّت کے لئے ایک خالص سوچ ، ممتاز اسلوب اور دعوت و جہاد کا راستہ چھوڑ گئے تا کہ اُمّت عزت اور کامیابی کی جانب رواں دواں رہے ۔
امریکہ نے شیخ انور - اللہ اُن پر رحمت فرمائے - کو قتل کر دیا، لیکن وہ اُن کی سوچ کو قتل نہیں کر سکا؛ بلکہ شیخ کی شہادت ان کے فکر و اسلوب کے لئے نئی اور تجدید شدہ حیات ہے۔
شیخ – اللہ اُن پر رحمت فرمائے – کے ایسے شاگرد ہیں جنہیں اُنہوں نے تعلیم دی، اور ایسے طلبائے علم (بھی) ہیں جنہوں نے دنیا بھر کے مختلف حصوں میں اُن سے استفادہ حاصل کیا، وہ ویسے ہی چلیں گے جیسے شیخ چلے اور اُن کے راستے کو اپناتے ہوئے درست منہج پر پیش قدمی جاری رکھیں گے ، (غرضیکہ) نبی ﷺ کے نقشِ قدم کی پیروی کرتے ہوئے۔
باقی رہے امریکی سیاستدان؛ تولوگ اُن کے بارے میں اب اس بات کے عادی ہو چکے ہیں کہ جب بھی (جہادی)قیادت میں سے کوئی قائد قتل ہوتا ہے، یا بہادروں میں سے کوئی بہادر جامِ شہادت نوش کرتا ہے ، تواِن (امریکی سیاستدانوں) کے دلوں میں اوہام و خیالات گردش کرنے لگتے ہیں اور وہ کہتے ہیں:ہم نے اسلام پر قابو پا لیا، مسلمانوں کی اُمّت کا خاتمہ ہو گیا، اُمّت اسلام بنجر ہو گئی، آج ہم نے مسلمانوں میں سے فلاں بن فلاں پر کامیابی حاصل کر لی۔
یہ محض اُن کا وہم ہے، کیونکہ وہ ایک پوری اُمّت کے ساتھ اور ایک عظیم دین کے ساتھ بر سرِپیکار ہیں۔ وہ اُمّتِ توحید و جہاد کے خلاف نبرد آزما ہیں، تو پھر یہ کس حساب سے ہمارے عزم کو توڑنے کا سوچتے تک ہیں؟!
ان اوچھے ہتھکنڈوں،دنیا پر امریکیوں کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم ، یہوداورخطے میں موجوداپنے ایجنٹ طاغوت حکمرانوں کی مسلسل حمایت کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ علاقے میں عوامی انقلاب برپا ہوئے ہیں۔لوگ اِن احمقانہ پالیسیوں کو قطعی طور پر رد کرتے ہوئے دنیا پر اس امریکی ظلم کے خلاف اور مسلمان عواموں کے گردنوں پراس کے مسلط کردہ ایجنٹ حکمرانوں کی حمایت کے خلاف بھی میدانوں میں نکل آئے ہیں ۔
اللہ کے فضل سے امریکیوں کو مصر میں اُس وقت منہ کی کھانی پڑی جب انقلابیوں نے امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کرنے سے انکار کر دیا۔اسی طرح انہیں جہادی لیبیا میں بھی ایک اور منہ کی کھانی پڑی۔
اب یہ شام کے مسلم عوام کاتماشہ دیکھ رہے ہیں اور یمن کے انقلاب کے حوالے سے کچھ کرنے کی سکت نہ ر کھنے کی وجہ سے بے بس کھڑے ہیں۔یمنی انقلاب امریکیوں کی سرگرمیوں کی مذمت کر تا ہے اور امریکیوں کی جانب سے مداخلت کو مسترد کرتا ہے، ما سوائے حزبِ اختلاف کے ، جو اللہ کے فضل سے ویسے ہی اکثریت کی نمائندگی نہیں کرتے اور نہ ہی اُنہیں زمین پر کوئی قوت حاصل ہے۔
اے یمن کے انقلابیو!بے شک کہ تم آزادی ، انصاف کی خاطراور امریکی مداخلت کو مسترد کرنے کے لئے نکلے ہو، پس تمہیں چاہیئے کہ فضائی حدود کی اِس صریح اور گھناؤنی خلاف ورزی کے خلاف اور تمہارے بہترین سپوتوں پر اورقوم کے کمزوروں میں سے عورتوں، بزرگوں اور بچوں پر اِس مسلسل بمباری کے خلاف دو ٹوک آواز بلند کرو۔ تم امریکیوں کے نصب کردہ ایجنٹوں کے چہروں کے سامنے اسی طرح شورمچاؤ جیسے تم ایجنٹ علی صالح کے منہ پر شور مچاتے ہو۔ اللہ کی قسم یہ دونوں ایک ہی سکّے کے دو رُخ ہیں۔ کیاہماری مصیبتیں امریکیوں اور اُن کے ایجنٹوں کے علاوہ کسی اور سبب سے بھی ہیں بھلا؟!
پس علی عبد اللہ صالح نے اللہ کے بجائے امریکیوں کو اپنا رب بنا لیا ہے۔ وہی اس کی حمایت کرتے ہیں، اسے جواز فراہم کرتے ہیں اور تیس سال سے اس کا ساتھ دے رہے ہیں!
اے یمنی انقلابیو!بلا شبہ تم پر واجب ہے کہ تم مغرب کی غلامی سے جان خلاصی کو،خطے میں موجود امریکی منصوبوں سے انکار کو اور امریکی قبضے کی مخالفت میں عراقی ، افغانی اور فلسطینی عواموں کی حمایت کوبھی اپنے انقلاب کے مقاصد میں شامل رکھو۔
اے یمنی انقلابیو! تم نے ایجنٹ علی عبد اللہ صالح کے خلاف ایک روشن صبح کی تخلیق کی ہے۔ پس تمہیں چاہیئے کہ علاقے میں امریکیوں کے خلاف بھی ایک اور صبح نمودار کرو۔
آخر میں، ہم اللہ سے دعا گو ہیں کہ وہ ہمیں اور اے قبیلۂ عوالق!آپ کو جری ، با شرف، بہادر، عظیم شیخ اور ظلم سے قتل ہونے والے آپ کے بیٹے انور بن ناصر العولقی کے قتل پر بہترین تشفی عطا فرمائے ۔
ابھی ماضی قریب ہی میں مجاہد شیخ محمد عمیر الکلوی العولقی سمیت آپ کی عورتیں ، بچوں اور بزرگوں کی ایک بڑی تعدادقتل ہوئی تھی۔ علی صالح کی حکومت نے مجاہدشیخ زاید الدغاری کو قتل کیا۔ یہ سب کچھ اُن آزاد اور سرنگوں نہ ہونے والے قبائل کو واضح طور پر ہدف بناتے ہوئے کیاجوظلم و جبرکو برداشت نہیں کرتے اور نہ ہی ذلت و پستی پر رضا مند ہوتے ہیں۔
اے خوددارقبائل! بے شک شیخ اور اُن کے بھائیوں کا خون رائیگاں نہ جائے گا کیونکہ اُن کے پیچھے ایسے بہادر موجود ہیں جو ظلم دیکھ کر آنکھیں نہیں موندتے اور وہ عنقریب اللہ کے حکم سے انتقام لیں گے۔
عوالق قبائل سے کہہ دو کہ بہترین تعزیت سر اُٹھا کر چلنے والے کی وہ للکار ہے جسے دبایا نہیں جا سکتا۔
ہم اور امریکی ایک ایسی جنگ میںہیں جس میں کبھی وہ ہم سے نمٹتے ہیں اورکبھی ہم اُن سے نمٹتے ہیں لیکن انجام صبر کرنے والے کے لئے ہے اور وہی کامیابی حاصل کرتا ہے۔
{ وَيَقُولُونَ مَتَى هُوَ قُلْ عَسَى أَن يَكُونَ قَرِيبًا }
’’اور وہ کہیں گے’یہ کب ہو گا؟‘ کہنا ممکن ہے کہ وہ (وقت) قریب ہی ہو‘‘
تنظیم قاعدۃ الجہاد برائے جزیرۂ عرب
۱۱ ذی القعدہ ۱۴۳۲ھ
مصدر: الفجر میڈیا

اخوانکم فی الاسلام:
مسلم ورلڈ ڈیٹا پروسیسنگ پاکستان

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔