Monday, April 30, 2012

Thursday, April 26, 2012

جنت یا جہنم کی دوڑ



رحمتِ عالم کی وہ امّت جو دنیا میں پوری انسانیت کی ہدایت کیلئے آئی تھی آج آزادی (میراتھن) کے نام پر، شیطانیت کی پیروی میں سڑکوں پر دوڑتی پھرتی نظر آرہی ہیں، مسلمانوں (قرآن پر عمل کرنےوالوں) نے آج ترقی، ذاتی زندگی کا مسئلہ اور آزادی کے نام پر پردہ اور ستر جیسے اعمال کے حرام یا حلال ہونے کے فیصلہ کا اختیار الله رب العزت کی بجائے خود اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے، اور الله کی قائم کردہ حدود کو پسے پشت ڈال دیا ہے
ترجمہ: یہ اللہ کی (مقرر کی ہوئی) حدیں ہیں ،تم ان سے آگے نہ بڑھو اور جو اللہ کی حدوں سے آگے بڑھے تو وہی لوگ ظالم ہیں- (سورة البقرة،٢٢٩)،
اور بے حیائیوں کے پاس نہ جاؤ جو ان میں کھلی ہیں اور جو چھپی ہیں-(سُورَة الْأَنْعَام،151)
بدقسمتی سے مسلمان حکم اللہی (قرآن) کو پرانے وقتوں کی باتیں کہہ کر رد کر چکا ہے، جس کے نتیجہ میں آج کی وہ عورت جس کی تخلیق کے وقت رب العزت نے فرشتوں کی بینائی تک چھین لی تھی آج اپنی نمائش سرئے بازار کرنے میں بھی کوئی عار محسوس نہیں کرتی. جبکہ الله ازواجل فرماتا ہے
ترجمہ:اور بدکاری کے قریب نہ جاؤ ،بے شک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بری راہ ہے-(سُورَة الْإِسْرَاء،32
)

مکمل تحریر  »

Wednesday, April 25, 2012

دین جمہوریت

موجودہ مسائل کی وجہ آج ملک میں صرف اور صرف دین جمہوریت کا نفاذ ہے جبکہ نظام خلافت (یعنی شریعت کا نفاذ) حکمران / امیر المومنین کو شہریوں کی بنیادی ضروریات (روٹی، کپڑا، مکان، تعلیم، صحت اور روزگار) کی فراہمی کا پابند کرتی ہے اس نظام میں حکمران صرف اور صرف اسلامی احکامات (قران و سنّت) کی بنیاد پر ہی حکومت کرسکتا ہے۔
مسلمان کفر کا طلبگار نہ کبھی ہوا ہے اور نہ ہی کبھی ہو سکتا ہے، آج ضرورت صرف کفر (جمہوریت کو ووٹ) سے انکار کی ہے تاکہ اسلامی نظام کی آواز کو بلند کرکے اسلام کو نافذ کیا جا سکے، موجودہ کفر اور ظلم و جبر سے نجات کا واحد ذریعہ امّت مسلمہ کی صرف ایک ریاست، ایک خلافت کا قیام ہے.

"اور اگر تو زمین میں (موجود) لوگوں کی اکثریت (جمہوریت) کا کہنا مان لے تو وہ تجھے اﷲ کی راہ سے بھٹکا دیں گے۔ وہ (حق کی بجائے) صرف وہم و گمان کی پیروی کرتے ہیں اور محض غلط قیاس آرائی (اور دروغ گوئی) کرتے رہتے ہیں۔"(06:116)
"اور جو شخص اللہ کے نازل کردہ حکم کے مطابق فیصلہ نہ کرے سو وہی لوگ کافر ہیں۔"(05:44)


مکمل تحریر  »

بدترین نظام


جمہوریت ( دو تہائی اکثریت /لوگوں کی خواہشات کی بنیاد ) کے تحت بنایا گیا کوئی بھی آئین احکامات الٰہی(قرآن و سننہ) کا انکار ہوتا ہے،ہ دینِ جمہوریت اللہ کے مقابلے میں انسان کو قانون سازی کا حق دیتا ہے جو کہ سراسر کفر اور شرک ہے۔

اور جو اللہ کے نازل کردہ کے مطابق حکم نہیں لگاتے وہی لوگ کافر ہیں، ظالم ہیں ، فاسق ہیں۔ (المائدۃ )

مکمل تحریر  »