Thursday, April 26, 2012

جنت یا جہنم کی دوڑ



رحمتِ عالم کی وہ امّت جو دنیا میں پوری انسانیت کی ہدایت کیلئے آئی تھی آج آزادی (میراتھن) کے نام پر، شیطانیت کی پیروی میں سڑکوں پر دوڑتی پھرتی نظر آرہی ہیں، مسلمانوں (قرآن پر عمل کرنےوالوں) نے آج ترقی، ذاتی زندگی کا مسئلہ اور آزادی کے نام پر پردہ اور ستر جیسے اعمال کے حرام یا حلال ہونے کے فیصلہ کا اختیار الله رب العزت کی بجائے خود اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے، اور الله کی قائم کردہ حدود کو پسے پشت ڈال دیا ہے
ترجمہ: یہ اللہ کی (مقرر کی ہوئی) حدیں ہیں ،تم ان سے آگے نہ بڑھو اور جو اللہ کی حدوں سے آگے بڑھے تو وہی لوگ ظالم ہیں- (سورة البقرة،٢٢٩)،
اور بے حیائیوں کے پاس نہ جاؤ جو ان میں کھلی ہیں اور جو چھپی ہیں-(سُورَة الْأَنْعَام،151)
بدقسمتی سے مسلمان حکم اللہی (قرآن) کو پرانے وقتوں کی باتیں کہہ کر رد کر چکا ہے، جس کے نتیجہ میں آج کی وہ عورت جس کی تخلیق کے وقت رب العزت نے فرشتوں کی بینائی تک چھین لی تھی آج اپنی نمائش سرئے بازار کرنے میں بھی کوئی عار محسوس نہیں کرتی. جبکہ الله ازواجل فرماتا ہے
ترجمہ:اور بدکاری کے قریب نہ جاؤ ،بے شک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بری راہ ہے-(سُورَة الْإِسْرَاء،32
)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔