عبید
اللہ عثمانی
اللہ
کے آخری پیغمبر کی آخری شریعت اور اللہ کے پاک پیغمبر پر نازل ہونے والی لاریب
کتاب کے بعد ہمارے لئے اسوہ حسنہ قرآن کاوہ عنوان ہے جو اس وقت کے لوگ تھے، بے شک
ان کے اعمال جو بھی تھے اس پر بحث کرنے کی بجائے دیکھا جائے کہ وہ کتنی عظمت والے
لوگ تھے جن کی اصلاح کے لئے پاک پیغمبر خود موجود تھے، کوئی غلطی سرزد ہوئی فوری
پیارے آقا کے قدموں میں پہنچ گئے، دین کا کوئی مسلہ سمجھ نہ آیا تو جھٹ سے پیغمبر
کے در اقدس پر حاضری دے دی، اللہ اللہ کیا لوگ تھے وہ، کیا نصیب تھے ان کے، خدارا
ان کے ایمان پر بحث کر کے اپنا ایمان غارت نہ کرو۔ یہاں ایک چھوٹا سا واقعہ ذکر
کرتا ہوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں منافقین ڈائریکٹ نبی اکرم صلی
اللہ علیہ وسلم پر اعتراض کرنے کی بجائے آپ کے بہت زیادہ قرب رکھنے والے اصحاب پر
زبان درازی کیا کرتے تھے۔ اس کا جواب اللہ نے سورۃ اعراف میں کس خوبصورت انداز میں
دیا ہے وہ آپ خود پڑہیں تو زیادہ مزہ آئے گا۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اصحاب رسول کی
عظمت پر انگلی جب بھی اٹھائی جائے گی تو سمجھ لیں یہ وہی طبقہ ہے جو کلمہ تو یپارے
آقا مدنی کے دور میں بھی پڑھتا تھا لیکن اس کو منافقت کی سزا یوں ملی کہ اللہ نے
منافقین کی نشان دہی کے لئے پوری ایک سورت المنافقون نازل فرمادی۔ اگر ہم قرآن کی
طرف لوٹ آئیں تو اللہ کی قسم بہت سے مسائل حل ہوجائیں گے مومن منافق اور کافر کی
پہچان ہم قرآن کی کسوٹی پر کرنے کے قابل ہوجائیں گے اور ساتھ ساتھ فتوے باز بازاری
ملاوں سے بھی نجات حاصل کر لیں گے۔
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔