عرب کی ایک مشہور عالم ،ادیبہ کی دس وصیتیں، جو حکیم العصر حضرت مولانا محمد یوسف رحمتہ اللہ علیہ لدھیا نوی صاحب کی کتاب تحفہ دلہن میں لکھی ہیں۔
١- ”میری پیاری بیٹی ،میری آنکھو ں کی ٹھنڈک ،شوہر کے گھر جا کر قناعت والی زندگی گزارنے کا اہتمام کرنا۔ جو دال روٹی ملے اس پر راضی رہنا ، جو روکھی سوکھی شوہر کی خوشی کے ساتھ مل جا ئے وہ اس مرغ پلا ﺅ سے بہتر ہے جو تمہارے اصرار کرنے پر اس نے نا راضگی سے دیا ہو ۔
٢- میری پیاری بیٹی ، اس با ت کا خیال رکھنا کہ اپنے شوہر کی با ت کو ہمیشہ توجہ سے سننا اور اسکو اہمیت دینا اور ہر حال میں ان کی بات پر عمل کرنے کی کو شش کرنا اسطرح تم ان کے دل میں جگہ بنا لو گی کیونکہ اصل آدمی نہیں آدمی کا کام پیارا ہو تا ہے ۔
٣- میری پیاری بیٹی اپنی زینت و جمال کا ایسا خیال رکھنا کہ جب وہ تجھے نگاہ بھر کے دیکھے تو اپنے انتخاب پر خوش ہو اور سادگی کے ساتھ جتنی بھی استطاعت ہو خوشبو کا اہتمام ضرور کرنا اور یا د رکھنا کہ تیرے جسم ولباس کی کوئی بو یا کوئی بری ہیت اسے نفرت و کراہت نہ دلائے ۔
٤- میری پیاری بیٹی اپنی شوہر کی نگاہ میں بھلی معلوم ہونے کے لیے اپنی آنکھوں کو سرمے اور کاجل سے حسن دینا کیونکہ پرکشش آنکھیں پورے وجود کو دیکھنے والے کی نگاہوں میں جچا دیتی ہیں ۔ غسل اور وضو کا اہتمام کرنا کہ یہ سب سے اچھی خوشبو ہے اور لطافت کا بہترین ذریعہ ہے ۔
٥- میری پیاری بیٹی ان کا کھانا وقت سے پہلے ہی اہتمام سے تیار رکھنا کیونکہ دیر تک برداشت کی جانی والی بھوک بھڑکتے ہوئے شعلے کی مانند ہو جاتی ہے اور ان کے آرام کرنے اور نیند پوری کرنے کے اوقات میں سکون کا ماحول بنانا کیونکہ نیند ادھوری رہ جائے تو طبیعت میں غصہ اور چڑچڑاپن پیدا ہو جا تا ہے ۔
٦- میری پیاری بیٹی ان کے گھر اور انکے مال کی نگرانی یعنی ان کے بغیر اجازت کوئی گھر میں نہ آئے اور ان کا مال لغویات ، نما ئش و فیشن میں برباد نہ کرنا کیونکہ مال کی بہتر نگہداشت حسن انتظام سے ہوتی ہے اور اہل عیال کی بہتر حفاظت حسن تدبر سے ۔
٧- میری پیاری بیٹی ان کی رازدار رہنا ،ان کی نا فرمانی نہ کرنا کیونکہ ان جیسے بارعب شخص کی نا فرمانی جلتی پر تیل کا کام کریگی اور تم اگر اسکا رازدوسروں سے چھپا کر نہ رکھ سکیں تو اسکا اعتما د تم پر سے ہٹ جائیگا اور پھر تم بھی اسکے دو رخے پن سے محفوظ نہیں رہ سکو گی ۔
٨- میری پیاری بیٹی جب وہ کسی با ت پر غمگین ہوں تو اپنی کسی خوشی کا اظہار ان کے سامنے نہ کرنا یعنی ان کے غم میں برابر کی شریک رہنا۔ شوہر کی کسی خوشی کے وقت غم کے اثرات چہرے پر نہ لانا اورنہ ہی شوہر سے ان کے کسی رویے کی شکایت کرنا ۔ ان کی خوشی میں خوش رہنا۔ ورنہ تم ان کے قلب کے مکدر کرنے والی شما ر ہو گی۔
٩- میری پیاری بیٹی اگر تم ان کی نگاہوں میں قابل تکریم بننا چاہتی ہو تو اس کی عزت اور احترام کا خوب خیال رکھنا اور اسکی مرضیا ت کے مطابق چلنا تو اس کو بھی ہمیشہ ہمیشہ اپنی زندگی کے ہر ہر مرحلے میں اپنا بہترین رفیق پاﺅ گی۔
١٠- میری پیاری بیٹی میری اس نصیحت کو پلو سے باندھ لو اور اس پر گرہ لگا لو کہ جب تک تم ان کی خوشی اور مرضی کی خاطر کئی بار اپنا دل نہیں مارو گی اور انکی بات اوپر رکھنے کے لیے خواہ تمہیں پسندہو یا ناپسند، زندگی کے کئی مرحلوں میں اپنے دل میں اٹھنے والی خواہشو ں کو دفن نہیں کرو گی اس وقت تک تمہاری زندگی میں بھی خوشیو ں کے پھول نہیں کھلیں گے ۔
اے میری پیاری اور لاڈلی بیٹی ان نصیحتو ں کے ساتھ میں تمہیں اللہ کے حوالہ کرتی ہوں- اللہ تعالیٰ زندگی کے تمام مرحلوں میں تمہارے لیے خیر مقدر فرمائے اور ہر برائی سے تم کو بچائے ”۔
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔