تحریر: مولانا رعایت اللہ فاروقی
.
.
اسلام ایک آفاقی مذھب ہے، یہ مذھب ایک ایسے
پیغمبر کے ذریعے بھیجا گیا جس سے بڑا تو درکنار ہمسر پیغمبر بھی کوئی نہیں ہوا یہ
صرف اور صرف آنحضرت صلیٰ اللہ علیہ وسلم سے نسبت کا شرف ہے کہ اصحاب محمد سے بڑے
تو درکنار انکے ہمسر رفقاء بھی انسانی تاریخ میں کسی پیغمبر کو نصیب نہیں ہوئے،
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ان صحابہ پر بڑے ہی خاص کرم کئے، انکے قدموں کی چاپ اپنے
محبوب کو جنت میں سنادی، قرآن مجید میں ان کے پیار بھرے تذکرے فرما دیئے، پھر خاص
طور پر حضرت زید کا تو نام بھی قرآن کا حصہ بنا دیا، حضرت عمر
کی منشاء کے حق میں بائیس مرتبہ وحی نازل ہوگئی اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ان صحابہ
کو ان کی زندگی میں ہی اپنی رضا کی سند تھمادی، اسقدر احسانات فرمانے والا اللہ اس
جماعت کو معصوم عن الخطاء بھی بنا سکتا تھا لیکن نہیں بنایا، اس کی بہت سی وجوھات
ہو سکتی ہیں مگر ایک سیدھی سی عقلی وجہ سمجھ لیجئے، اگر صحابہ بھی معصوم عن الخطاء
ہو جاتے تو کیا اسلام پریکٹیکل شکل میں امت کے سامنے آ پاتا ؟ ہرگز نہیں بلکہ
آنحضرت صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی طرح صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین کی بھی صرف ہر
عیب سے پاک سیرتیں ہی سامنے آ تیں، یہ انکے معصوم عن الخطاء نہ ہونے کا ہی تو
فائدہ ہے کہ ہم نے اسی جماعت میں اسلامی احکام نافذ ہوتے دیکھے، آج ہم کہتے ہیں
حضرت عمر کو گیارہ مرتبہ عدالت نے طلب کیا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ سربراہ مملکت کے
لئے کوئی عدالتی استثناء نہیں، غور کیجئے اگر حضرت عمر معصوم عن الخظاء ہوتے تو
کیا عدالت طلب کر سکتی تھی ؟ کبھی نہیں بلکہ صحابہ کے پورے دور میں عدالت کا وجود
ہی نہ ملتا کیونکہ جس معاشرے میں خطائیں ہی سرزد نہ ہوتیں وھاں عدالت کا کیا کام ؟
یہ آنے والی امت پر اللہ نے احسان فرمایا کہ صحابہ کو معصوم عن الخطاء نہیں بنایا
تاکہ دین کی صرف لفظی ہی نہیں بلکہ عملی شکل بھی اعلیٰ ترین درجے کی نظر آجائے اور
کوئی ابہام نہ رہے، اس دور کے وہ واقعات جو عدالتی گرفت میں آئے ان پر بحث صرف نیک
اور خدا ترس اھل علم کا کام ہے کیونکہ جب وہ اس پر بحث کرتے ہیں تو مقصود علمی
نکات کی دریافت ہوتا ہے نہ کہ صحابہ کی کردار کشی، میں اور آپ اپنی پوری زندگی کا
ہر منٹ اور ہر سیکنڈ ہی اللہ کی مقبول عبادت میں کیوں نہ گزار لیں تب بھی ہم ان
صحابہ کے ایک ناخن کے برابر بھی نہیں ہو سکتے جنہیں سزائیں ملیں، ہماری اوقات ہم
اچھی طرح جانتے ہیں اور جو اپنی اوقات میں نہیں رہتا وہ پھر کہیں کا نہیں رہتا.
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔