حضرت
عمر نے صلح حدیبیہ کے وقت حضرت ابوجندل کو
جب ان کے باپ ان کوقید کرکے واپس مکہ لے
جارہے تھے تو ان کی طرف تلوار کا دستہ کرکے
ارشاد فرمایا تھا:((أَنَّ
دَمَ الْکَافِرِ عِنْدَ اللَّہِ کَدَمِ
الْکَلْبِ))’’اور
بے شک کافر کا خون اللہ کے نزدیک کتے کے خون
جیساہے (کہ جس کے مارنے میں کوئی حرج
نہیں)‘‘۔اس دنیامیں اُس انسان کو جینے کا حق
حاصل ہے جوکہ کلمہ توحیدیعنی اللہ کی
واحدانیت اور اس کے رسولوں کی رسالت کااقرار
کرتے ہوئے اسلام کے دائرے کے اندر آجائے،تو
جس نے یہ اقرار کیا تو اس کا مال وجان اور
عزت محفوظ ومامون ہوگئی اور جس نے ایسا نہ
کیا تو اس کے مال وجان اورعزت کی کوئی حیثیت
اورحرمت نہیں ۔یہی وہ حقیقت تھی جس کو
سمجھانے کے لئے انبیاء ورسل آتے رہے اور یہی
وہ منہج تھا جس پر رسول اللہﷺبھی کاربند
ہوئے۔
|
’’الحکم الاصلی حول الاموال والاعراض ودماء
الکافرین فی الشریعة‘‘
شریعت میں کفار کے جان ومال اور عزت کے حوالے سے ’’حکم اصلی‘‘ عزت وذلت کااصل معیار |
ترتیب و تدوین:شیخ ابو محمد الیاس المہاجر﷾
|
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔