مجاہدین
اسلام کے خلاف علماء کے فتاوٰی جات:
منافق اوربے دین مسلمانوں نے اپنی اپنی کرسیوں اور عہدوں کو محفوظ رکھنے کے لیے کافروں کے ساتھ ذلتوں اور رسوائیوں پر مبنی معاہدے کیے ہوئے ہیں اور اِن کرسیوں اور عہدوں پر وہ بزور شمشیر وسناں قابض ہوئے ہیں۔
پھر نہلے پر دہلا یہ کہ ان کو مسلمانوں ہی
کی صفوں سے ایسے ایسے علماء سوء،درباری اور سرکاری مفتیان اور اصحاب جبہ ودستار
مولوی ہاتھ لگ گئے جنہوں نے ضمیر فروشی اور دین فروشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایسے
ایسے فتوے دے ڈالے جن فتوؤں سے ان مجرم حکمرانوں کے جرائم کوبھی نیک اعمال بناکر
پیش کیاگیا۔کافروں کے ساتھ ذلتوں کے معاہدے (Pacts) کو
جائز قرار دیا گیا ۔مسلمانوں کی مال ودولت اور جائیداد واملاک کافرو ں کے ہاتھوں
بیچ دینے کو بھی درست کہا گیا ۔یہاںتک کہ ایسے ایسے قوانین بھی بنائے اور پاس کئے
گئے کہ جن کی بدولت کافر وملحد قوتیں مسلمانوں کی گردنوں پر سوار ہوتی چلی گئیں ۔
بلکہ معاملہ اس سے بھی کہیں آگے چلا گیا
۔ان دین فروش مفتیوں نے یہ فتوے بھی جاری کردیے کہ اگر کوئی ان جیسے مجرم وملحد
اور بے دین وسیکولر حکمرانوں کے خلاف خروج کرتے ہوئے کلمہ حق سربلند کرتا توان
لوگوں کو قتل کرنا اور ان پر گولی چلانا بھی جائز ومباح ہے۔یہ بھی فتوے جاری کئے
گئے کہ جو بھی مجاہد فی سبیل اللہ ہے اس کو )دہشت گرد کانام دے کر(قتل کرنا واجب ہے ۔یہ بھی فتوے جاری ہوئے کہ اگر کوئی
شخص اللہ ، اس کے رسول ﷺاورمومنوں کے کسی دشمن کو قتل کردے تو اس )مجاہد وغازی (کو قتل کرنا واجب ہے۔
خاص طورپر اگرکسی مجاہد کے ہاتھوں جہنم
واصل ہونے والے کا تعلق کسی یہودی یا عیسائی لیڈر سے ہوتو پھر ساری حکومتی مشینری
حرکت میں آجاتی ہے اور دین اسلام سے محبت کرنے والے سلفی العقیدہ اور مذہبی لوگوں
کا جینا حرام کردیا جاتا ہے ۔ایسی صورت میں تو ان دین فروش مفتیان ،ضمیر فروش شیوخ
،محکمہ اوقاف کی وزارتوں پر براجمان ارکان حکومت ،ڈاکٹریٹ کی ڈگریاں رکھنے والے
درباری وسرکاری مذہبی پیشواؤں کے پاس تو ہر وقت فتوے تیار ہوتے ہیں کہ دین کاجذبہ
رکھنے والوں ،دینی سوچ رکھنے والوں ،جہاد کی تڑپ رکھنے والوں اور جہاد کی تیاری کرنے
والوں کی گردنیں
اڑانا
اشدضروری ہے ۔
اگرچہ اس مجاہد نے فقط اسلام کی لاج رکھتے
ہوئے اللہ اور رسول ﷺکی عزت وناموس پر غیرت کھاتے ہوئے اور اسلام کی بے حرمتی پر
کبیدہ خاطر ہوتے ہوئے اللہ رب العزت کے کسی دشمن کے خلاف برسر پیکار کسی یہودی
کافر یا مرتد کو قتل کیا ہو۔
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔