٭٭٭ ہر مرد عورت کے لیے جو نیٹ استعمال کرتے ہیں٭٭٭
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
کسی بهی شادی شدہ مرد کا اور کسی شادی شدہ عورت کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ اپنے جیون ساتهی کو دهوکا دیں
بہت سے دین دار بهی اس بیماری میں مبتلا ہیں وہ اس بات کو عیب نہیں سمجهتے
آپ کی روز کی غیر محرم سے بات چیت (چاہے موبائل پر یو یا اسکائپ ،واٹس اپ یا فیسبك پر ) یہ بات آپ کو تباہی تک لے جائے گی کیونکہ بات شروع میں سلام سے شروع ہوتی ہے اور بعد میں زنا تک لے جاتی ہے
مرد وعورت نیٹ چیٹ کے ذریعہ کیا کرتے ہیں اور انہیں اس سے بچائيں ، کیونکہ اس میں فتنے کا ثبوت ملتا ہے اور یہ ثابت ہوچکا ہے اور پھر اس کے بعد ملاقاتیں اورٹیلی فون کالیں وغیرہ بھی اور بعد میں کیا نہیں ہوتا ؟
اپنے ساتهی پر سب سے بڑا ظلم شوہر یا بیوی کا کہ کسی غیر محرم سے تعلقات استوار کر نا ہے۔ نکا ح کے بغیر کسی سے تعلقات قائم کرنا بہت بڑا گناہ ہے ۔ بعض لوگ اپنے ضمیر کو مطمئن کر نے کے لئے یا غیر محرم سے تعلقات قائم کر نے کے اپنے قبیح فعل کی طرفداری میں جھو ٹے بہانے گھڑ لیتے ہیں ۔ مثلاً بیوی ہر وقت لڑتی جھگڑ تی رہتی ہے۔ وہ کاہل اور سست الوجود ہے ۔ بن سنور کر نہیں رہتی ۔ نا فرمانبردار ہے وغیرہ وغیرہ ۔ ان بہا نوں کا کسی غیر عورت کے ساتھ نا تعلقات قائم کر نے کا کوئی جواز نہیں۔
یا شوہر توجہ نہیں ديتا، میں سارا دن کام میں لگی رہتی ہوں اور اس طرح کی بہت سی باتیں
مردوں کو یہ جان لینا چاہئيے کہ اگر چہ ان کی بیویاں مکمل طور پر نافرنبردار ہی کیوں نہ ہوں یہ امر انہیں اس بات کی ہر گز اجازت نہیں دیتا کہ خود کو حرام کا ری میں الجھائیں ۔ غیر مرد و زن کا با ہمی اختلاط کسی طور جائز نہیں ۔ ایسے مغربی افکا ر کی اسلام میں کوئی جگہ نہیں ہے۔
اگر خاوند یا بیوی کو اپنی بیوی یا شوہر کے کسی دوسرے شخص کے ساتھ تعلقات کا علم ہو جائے تو اس کے دل پر کیا گزرے گی ؟
ایک مسلمان (مرد عورت)جو خود کو ایسی حرام کاری میں ملوث کرتا ہے وہ اپنی بیوی(شوہر) ، اولاد اور اپنے دین سے غداری کا مر تکب ہوتا ہے۔
وہ اپنے ذہن میں تصور کرے بیوی گھر کی چار دیواری میں مقید اپنے ذہن میں شوہر کی محبت بسائے گھر کے کام کاج میں اور بچوں کی دیکھ بھال میں مصروف رہتی ہے۔ ہر وقت اس کے آرام کے لئے متفکر رہتی ہے اور اشتیاق بھری نگا ہوں سے اس کی گھر میں واپسی کی منتظر رہتی ہے ۔
عورت کے لئے اس کا شوہر دنیا کے تمام مردوں سے بڑھ ہونا چاہیے۔
ایک وفادار بیوی بیماری کی حالت میں اتنی لگن سے تیماداری اور خدمت کر تی ہے کہ اسے اپنی سدھ بدھ بھی نہیں رہتی ۔ وہ اپنے آرام اور خوشی کو تیاگ کر اس کو زیادہ سے زیادہ آرام وسکون پہنچانے کی کو شش کرتی ہے ۔ اس کی خوراک اور لباس کا خاص خیال رکھتی ہے ۔ بیوی کی ان بے لوث خدمات کے بعد اگر شوہر غیر محرم عورت سے تعلقات بڑھاتا ہے تو اس سے بڑھ کر نا شکر گزار اور کون ہوگا ؟ وہ ایسی حما قت کر کے اپنی بیوی کی پیٹھ میں چھرا گھونپتا ہے
اسی طرح شوہر سارا دن رزق کے لیے بهاگ دوڈ لگا رہتا ہے تاکہ اپنے بیوی بچوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات مہیا کر سکے اور اگر اتنی محنت کے بعد بیوی ایسے کام کرئے تو کیا یہ ٹهیک ہے۔
کیا یہ ایک مومن کے طور طریقے ہو سکتے ہیں؟ کیا ایسی حرکتیں ایک پاکباز شوہر یا بیوی کو زیب دیتی ہیں ؟
ایسے میاں بیوی اپنے اس قبیح فعل کے لئے اللہ تعالیٰ کے ہاں جو ابدہ ہے ۔ بے وفائی کا ارتکاب کر کے وہ اپنے ساتهی کے سامنے بھی جو ابدہ ہے۔ غلط مثال قائم کر کے وہ اپنے اس ظلم کے لئے اپنے بچوں کے سامنے بھی جوابدہ ہے۔ اسے چاہئے کہ غیر محرم کے چنگل سے خود کو آزاد کر ائے اور اس کے لئے ہر تدبیر اختیا ر کرے ۔ اگر وہ واقعی پشیمان اور برائی سے بچنے کی خواہش میں مخلص ہے ۔ اللہ سے خلوص دل سے مدد چاہے ۔ یقینا اس دلدل سے باہر نکل آئے گا ۔
”اِنَّ الَّذِینَ اتَّقَوا اِذَا مَسَّھُم طَائِف مِّنَ الشَّیطَانِ تَذَکَّرُوا فَاِذَا ھُم مُبصِرُونَ (اعراف201)
”بے شک جو لوگ الله سے ڈرتے ہیں جب انہیں شیطان چھوتا ہے وہ چونک جاتے ہیں اور ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں۔“.
بہت عمدہ مضمون ہے، اور اصلاح کے حوالے سے ایسے مضامین کی اشد ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اجر عظیم عطا فرمائے۔ آمین