’’دہشت گردی ‘‘فرض ہے
امریکیو! تم نے صحابہ کرام رضی
اللہ عنہماکی اولاد کو ’’ بزدل دہشت گرد‘‘ کہا ہے اور سرزمین حرمین سے نہ نکلنے کی
دھمکی دی ہے۔ طاقت کے نشے میں چور ہو کر تم نے یہ بہت بڑی حماقت کر بیٹھے ہو۔
انشاءاللہ اس کا خمیازہ تم بھگت کر رہو گے۔ تمہارا علاج دنیا میں صرف ہمارے ہی پاس
ہے۔ تمہاری قسمت تمہیں جہاں کھینچ لائی ہے وہ تمہارے طبعی انجام کے لیے سب سے
مناسب ہے۔ یہاں تم کو زندہ زمین میں گاڑ دینا ہر مسلمان کے دل کی سب سے بڑی آرزو
ہے۔ اپنی سر زمین پر تمہارے مسلح اور غاصبانہ تسلط کو ختم
کرنے کے لیے ہماری ’’ دہشت گردی‘‘ ایک ایسا فرض ہے جو ہماری شریعت کا بھی تقاضہ ہے
اور عقل کا بھی۔ دنیا کے ہر عرف اور قاعدے کی رُو سے یہ ہمارا حق ہے بلکہ
فرض ہے۔ اپنے گھر کی حفاظت کا حق تو دنیا ہر جان دار کو دیتی ہے۔ تمہاری ہماری
مثال اس کے سوا کیا ہے کہ کسی گھر میں
کوئی موذی سانپ آ گھسے تو گھر کے باسیوں کو اس کا سر کچلنا ہی پڑے گا، سخت
نامعقول ہو گا جو کسی موذی کو اپنے گھر میں رہنے دے۔ سخت بزدل ہوگا جو اپنی سر
زمین میں تمہاری مسلح موجودگی کو چین اور آرام سے برداشت کرتا رہے۔
(شیرِاسلام اسامہ بن لادن شہید رحمہ اللہ تعالیٰ– نوائے افغان جہاد– جون 2012– صفحہ نمبر:8)
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔