Tuesday, October 21, 2014

نبی ﷺ اور وطنیت

نبی ﷺ اور وطنیت
وطنیت کے بُت کی محبت ابلیسی دماغوں نے دانستہ طور پر مسلمانوں کے ذہن میں داخل کی اور حق و باطل کو گڈ مڈ کرتے ہوئے  دلیل  مدینہ منورہ کی دی۔ جس طرح رسول اللہ ﷺ  نے مدینہ کا دفاع کیا اور مدینہ منورہ کے فضائل بیان فرمائے، اسی طرح یہودی مکاروں نے مسلمانوں کے سامنے ہر وطن کو مدینہ منورہ ثابت کرنے کی کوشش کی، اگرچہ وہ وطن کفر کا مرکز، اللہ کے دشمنوں کی پناہ گاہ اور بے دینی کا گڑھ ہو۔ یہ صریح دھوکہ اور ایمان کے خلاف نظریہ ہے۔
اگر لوگ ذرا بھی اس بات میں غور کرتے کہ آپ ﷺ کا اصل وطن تو مکہ مکرمہ تھا، لیکن جب وطن کا مقابلہ اسلام کے ساتھ ہوا تو اللہ کے رسول ﷺ نے وطن کے مقابلے اسلام کو ترجیح دی۔ وطن چھوڑ دیا، اہلِ وطن سے اعلانِ جنگ کیا اور اسلام کو اپنا بنا لیا۔ حالانکہ مکہ مکرمہ میں بیت اللہ تھا، جو ساری دنیا کا مرکز تھا، اس کے باوجود اس وطن میں رہنے کو کفر کہا گیا۔ جس نے بلا عذر مکہ نہیں چھوڑا اس کے کلمہ پڑھنے کا بھی اعتبار نہیں کیا گیا اس کا وہی حکم بتایا گیا جو کافروں کا تھا۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مولانا عاصم عمر حفظہ اللہ تعالی ــــ وطنیت کا "گلوبل" بُت ـــــ حطین، شمارہ نمبر: 8



0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔