Friday, April 8, 2011

قافلہ رواں رہتا ہے اور کتے بھونکتے رہتے ہیں

قافلہ رواں رہتا ہے اور کتے بھونکتے رہتے ہیں

شیخ ابومحمد عاصم المقدسی حفظہ اللہ

ترجمہ : ابوعبدالرحمن السلفی حفظہ اللہ

اﷲ نے فرمایا ہے کہ جو لوگ اﷲ کی راہ میں جہاد کرتے ہیں،کامیابی، ہدایت، بصیرت اور رہنمائی ان کے ساتھ ہوتی ہے۔ سچے مجاہدین عالم ، بصیرت والے اور حق پر ہوتے ہیں۔ ہر کسی کو علم اور دین کے لئے مجاہدین کے پا س جانا چاہئے کیونکہ اﷲ ان کو جہاد کی بدولت بصیرت عطا کرتا ہے۔

جس طرح مجاہدین جہا دکا مطالعہ کرتے ہیں اسی طرح مجاہد اپنے ارد گرد اور ماحول کو پرکھتاہے ۔ جہاد کی بدولت مجاہد ایسی باتیں سنتا ہے اور دیکھتا ہے جو عام لوگ نہیں کر سکتے۔

مجاہدین کو ان علماءکی ضرورت نہیں جو ان کے ساتھ نہ ہو۔ ان کے علماءسب سے سمجھدار اور جہا د پر سب سے زیادہ علم رکھنے والے ہوتے ہیں۔ کیونکہ وہ میدان جنگ میں رہتے ہیں اور زندگی کے فتنوں سے دور ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے اﷲ ان کی رہنمائی کرتا ہے۔ تو پھر ایسے لوگ کیسے غلط ہو سکتے ہیں؟

جہا د کے علماءاور مجاہدین صرف جہاد اور اپنے ہدف سے سروکار رکھتے ہیں۔ انہیں پیچھے رہنے والوں کی نصیحت کی ضرورت نہیں ہوتی۔ انہیں ایسے لوگوں کی رائے ، جو طواغیت اور ان کے مغربی اور امریکی آقاں کے پاں تلے ہیں، اور جو بین الاقوامی ثقافت اور دہشت گردی کے الزامات سے ہا ر چکے ہیں۔ یہ ذلیل مبصر،لا دینیت کے پیروکار اور دانشور جو ٹی وی پر آ کر ہم سے باتیں کرتے ہیں یا اپنے اخباروں میں جو کچھ لکھتے ہیں، سب غلط ہیں۔

جب بھی کوئی مجاہدبہادرانہ کاروائی کرتا ہے، یہ ان پر جاہلانہ تجزیہ شروع کر دیتے ہیں اور ساراا لزام جہاد کو دیتے ہیں۔ یہ کہتے ہیں مجاہدین جاہل ہیں اور کہتے ہیں کہ ان کے اعمال سے امریکہ کی ہم سے دشمنی بڑھ گئی ہے۔ یہ کہتے ہیں کہ جہاد سے اسرائیل کے جرم چھپ جائینگے۔ اور کہتے ہیں کہ مجاہدین کھوکھلے ہیں، اور ایک چھپا ہاتھ ان کے پیچھے ہے ، جو یہودیوں کے قبضے میں ہے۔

تم ابھی تک زمین پر ہو، اور تم نے مذہب، عزت اور وقعت کو بیچ دیا ہے۔ تم نے اپنے مذہب اور جہاد کا انکار کیا ہے اور اپنے مذہب کی تعلیمات اور احکام پر شرمندہ ہو۔ تم میں سے بہت قرآن سے جہاد کے آیا ت کو نکالنا چاہتے ہیں۔ تمہیں کس نے جہاد اور مجاہدین کے بارے میں بات کرنے کا حق دیا ہے؟ کیا یہ ممکن ہے کہ ایک ماں جو اپنے بیٹے کے کھونے کا تصور کرتی ہے اور ایک ماں سے جس نے اپنا بچہ حقیقت میں کھو دیا ہو ، دونوں ایک ہو سکتے ہیں؟

سنو ، ہارے ہوئے انسانوں، مجاہدین کو تمہاری نصیحت کی ضرورت نہیں۔ تم لوگ مغربی ثقافت کے قدموں کے نیچے ہو۔ مجاہدین کو ایسے تجزیوں کی ضرورت نہیں، کیونکہ تم لوگ طواغیت کے جوتوں کے نیچے ہو، جن کا آقا واشنگٹن ، لند ن ، پیرس اور برلن میں بیٹھا ہے۔ تمہاری نصیحت کیا ہو گی، جب کہ تم اپنے آقاں کو، جو وائٹ ہاس، ٹن ڈاننگ سٹریٹ اور ایلسی پیلس میں بیٹھے ہیں، کا دفاع کرتے ہو، اور کہتے ہو کہ اسلام کے خلاف جنگ ، صلیبی جنگ نہیں، بلکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہے ، جس نے اسلام کا نقشہ بگاڑ دیا ہے۔ اس کے باوجود تمہارے آقا تمہارے نظریات سے راضی نہیں ہے۔

شرم کرو، بیوقوفوں، تم کیا جانتے ہو؟تمہارے آقا کہتے ہیں کہ یہ ایک صلیبی جنگ ہے ، جو اسلام (دہشت گردی کا دین ) کے خلاف شروع ہوئی ہے، یہ الفاظ ان کے جرنیل بار با ر دہراتے ہیں، جو مسلمانوں کو بتوں اور جنو ں کے پجاری مانتے ہیں۔ اس کا اظہار ان کے عدالتوں اور مجلسوں نے کیا ہے، جس نے حجاب کے خلاف جنگ شروع کیا ہے اور اسے لا دینیت کے لئے ایک خطرہ قرار دیا ہے۔ تم نے اپنے کان اور آنکھ بند کئے ہیں اور حق کو باطل کے ساتھخلط ملط کررہے ہو۔

مجاہد ین کو بغیر حوصلہ کے آدھے مردوں کی ضرورت نہیں ہے۔ ان کو ایسے علماءکی ضرورت نہیں جو ہارے ہوئے اور تنخواہ کے پجاری ہوں۔ مجاہدین کو آپ سے پوچھنے کی کوئی ضرورت نہیں، کہ آپ کی نظر میں ان کا جہاد ٹھیک ہے یا نہیں۔ ان کے پاس بصیرت اور رہنمائی ہے۔ مرجا اپنے غصے میں اور مجاہدین کی نکتہ چینی میں۔ تم ان کے حوصلوں کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے، تم اپنے زہریلے قلم سے جہا د کا کچھ نہیں بگاڑسکتے۔

اے مجاہدین، ان کا جواب یہی ہے، کہ ان کو ایسے ہی چھوڑ دیا جائے، اور جہاد کو مضبوطی سے تھامو اورر اﷲ کے ہر دشمن کو ختم کرو۔ ان کے افکار کو چھوڑ دو۔ قافلہ رواں ہے، اور یہ کتے بھونکتے رہتے ہیں کیونکہ ان کو بھونکنا اچھا لگتا ہے۔

جہاد کے ساتھ ان کی دشمنی نئی نہیں ہے۔ قریش نے محمدصلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کے ساتھ یہی کیا۔ انہوں نے بھی ایسے واقعات اور مقامات کا انتخاب کیا تاکہ جہاد کو بدنا م کیا جاسکے۔ قریش نے مسلمانوں کو نیچادکھانے کے لئے ، ایسے مہینے کا انتخاب کیا ، جس میں لڑائی ممنوع تھی۔

مسلمان یہ جانتے تھے اور کبھی اس کا انکار نہیں کیا۔ کفار کو مسلمانوں کو پڑھانے کی ضرورت نہیں، مسلمانوں نے ان کی تنقید پر توجہ نہیں دی۔ کفار، جو اﷲ کا انکار کرتے ہیں، ان کا جرم کئی گنا بڑا ہے، ان سے جو غلط مہینے میں لڑتے ہیں۔ مسلمانوں نے ان کی تنقید کی پرواہ نہیں کی، کیونکہ ان کو پتہ تھا، کہ ساری تنقید کے مستحق مجرم کفار ہیں۔ مجاہدین کو جہاد کے دشمنوں کی تنقید پر توجہ نہیں دینی چاہئے ۔ جہاد کو روکنا سب سے بڑا جرم ہے اس کے مقابلے میں جس کا الزام یہ مجاہدین پر لگاتے ہیں۔ اگر مجاہدین سے کوئی غلطی ہوتی ہے، تو انہیں کفار نہیں چاہئیں سکھانے کے لئے، کیونکہ وہ سب سے بہتر جانتے ہیں کیا ٹھیک ہے اور کیا غلط۔

ابوفراس (شاعر) کہتا ہے۔(میں بہت حیران ہوتا ہوں کہ جب ایک گمراہ مجھے ٹھیک اور غلط اور صحیح سکھاتاہے)۔

مجاہدو،ہوشیار رہو اور اﷲ کے دشمنوں کے آگے کبھی کمزور نہیں ہونا۔ان لوگوں کی کوششوں کے باوجود جہاد کو نقصان نہ ہونے دو۔اگر یہ کہیں، کہ تم بچوں اور عورتوں کو مارتے ہو اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنے سے منع کیا ہے۔ انہیں کہو کہ ہمیں پتہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنے سے منع کیا ہے۔ ہم نے کبھی بچوں کہ نشانہ نہیں بنایا، اور اگر کبھی ایسا کیا ہے تو ہمیشہ رجوع کیا ہے لیکن تم غلطی اور گناہ پر اصرار کر تے ہو۔ ہمیں تمہاری نصیحت کی ضرورت نہیں۔ تم کس طرح بچوں کی بات کرتے ہو، جبکہ تم انہیں یتیم کرتے ہواور ان کے والدین کو جہا د کی وجہ سے قتل کرتے ہو۔ تم اﷲ کے دین سے لڑتے ہو، جبکہ مجاہدین اﷲ کے دشمنوں سے لڑتے ہیں۔ تم اپنے سکولوں میں نصاب کےذریعے دین کو قتل کر رہے ہو، اس نصاب کےذریعے لوگوں کو اپنے تابع بناتے ہواور انہیں جہاد سے متنفر کرتے ہو۔

اگر یہ کہے کہ آپ کے نیویارک اور واشنگٹن کے واقعات کی وجہ سے امریکہ مسلمانوں کے زمین پر قابض ہو گیا ہے۔ ان سے کہو کہ امریکہ کب ان ممالک پر قابض نہیں تھا؟ یہ ہماری وجہ سے نہیں ہوا۔ امریکہ وہاں پہلے سے موجود تھا، ہم نے صرف اسے اس کی سزا دی ہے۔ اگر یہ کہے کہ اسرائیل ان واقعات کی وجہ سے فلسطینیوں پر ظلم کر رہا ہے، ان کے گھر تباہ کرتا ہے، بچوں کو قتل کرتا ہے اور درختوں کو گراتا ہے۔ تو انہیں کہو، کہ کیا اسرائیل کو ایسا کرنے کے لئے بہانے کی ضرورت ہے ؟ اور اسرائیل نے کب ایسا نہیں کیا؟ اسرائیل مجرموں کا گھر ہے جن کا مالک واشنگٹن میں بیٹھا ہے۔ وہ تو ان واقعات سے بہت پہلے سے گھروں کو ڈھا رہے ہیں۔ اور ان کی تباہی تو نیویارک کی تباہی سے کئی گنا زیادہ ہے۔ تم کسے دھوکا دے رہے ہو؟

اگر یہ کہے کہ امریکہ اور اسرائیل پر حملوںکی وجہ سے عرب حکومتیں کمزور ہو گئی ہے، ان کی معیشت اور ترقی متاثر ہوئی ہے،سیاہ اور سرمایہ دار ڈر گئے ہیں۔ ہم کہتے ہیں، ہاں، ہم تو یہی چاہتے ہیں۔ اگر ہمیں معلوم ہو کہ اوزون کی وجہ سے یہ کمزور ہونگے، تو ہم اپنی پوری کوشش کرتے کہ اوزون میں سوراخ کو بڑا کرتے۔ تم بہت بیوقوف ہو، کیا ہمیں کوئی پرواہ ہے ان گندے اور گمراہ حکومتوں کی، ہمارا اور کیا مقصد ہے، مگر ان کی تباہی کے۔ معیشت اور ترقی ، شریعت کے نفاذ کے بعد آئی گی۔

اگر یہ کہے کہ استنبول میں حملوں کی وجہ سے ترکی کے مسلمان شرمندہ ہوئے ہیں اور یورپ اور امریکہ کے قریب ہو گئے ہیں۔ تو انہیں کہو کہ ہم ان کو شرمندہ کرنا چاہتے ہیں جو اپنے دین کو بیچتے ہیں، اتاترک کی تعریفیں کرتے ہیں اور ان کی لادینیت کی وجہ سے یہ ارتداد کر رہے ہیں، یہ جہاد کے منکر ہیں اور کفار کے ساتھ ان کے جنگ میں ساتھی ہیں۔ ماضی قریب میں ترکی نے ہمیشہ یورپ کو خوش کرنے کے لئے کوششیں کی ہے تا کہ یہ صلیبیوں کے ساتھ مل جائے ۔انہوں نے ہمیشہ امریکہ اور یہودیوں کا ساتھ دیا ہے۔

اگر یہ کہے کہ تمہارے حملوں سے عرب حکومتیں لادینیت کے قریب ہو گئی ہے ، نصاب کو تبدیل کر رہی ہے، بین الاقوامی ثقافت کو اپنا رہی ہے بین الاقوامی بھائی چارے کی دعوت دے رہے ہیں اور لادینی قوانین نافذ کرے کے لئے ہمارے حملے جواز بنا رہے ہیں۔ توان سے کہو ، ہاں! ان حکومتوں کو شرمندہ کرنا ہمارے جہاد کا مقصد ہے۔ ہم ان کے جھوٹ کو واضح کر نا چاہتے ہیں اور یہ جو اسلام کو ڈھال بنا رہے ہیں ان کی حقیقت کو لوگوں پر واضح کرنا چاہتے ہیں، کیونکہ ان کے دروازے ہمیشہ سے لادینیت اورکفار کے لئے کھلے ہیں۔ یہ تو بہت پہلے سے نصاب کو تبدیل کر رہے ہیں تاکہ کفار کے قریب ہو جائے۔ اب صرف یہ ہوا ہے کہ جو کام یہ پہلے چھپ کر ،کرتے تھے، اب کھلم کھلا کر رہے ہیں۔ امریکہ کو خوش کرنے کے لئے مجاہدین سے کھلم کھلی دشمنی کر رہے ہیں۔ ان حکومتوں کو شکست دینے کے لئے ان پر پہلا وار ان کو شرمندہ کرنا ہے۔

اگر یہ کہے کہ ہم نے دشمنی کی آگ بھڑکائی ہے ، اور ہم نے مشرق اور مغرب کی جنگ شروع کی ہے۔ اور ہم نے ثقافت کی جنگ شروع کی ہے اور ہماری وجہ سے کفار نے حجاب پر پابندی لگائی ہے۔ تم ان سے کہو، ہاں، اور مسلمان کی حیثیت سے یہ ہمارا فرض ہے کہ کفار اور مسلمانوں کے تعلقات کو ختم کریں۔ حجاب کا نہ پہننا ، اﷲ کی طرف سے رحم ہے ، کہ ہماری بہنیں ان کے گمراہ ثقافت اور نصاب سے دور ہو جائیں گی۔ اس سے مسلمانوں پر یہ بات واضح ہو جائی گی، کہ کفار کے دل میں اسلامی روایات کے لئے صرف نفرت ہے۔ اس کے علاوہ مسلمان اپنے اسکول کھولیںگے، اور اپنے ا سکولوں میں پڑھیں گے۔ حجاب کے خلاف جنگ اسلام کے خلاف جنگ ہے۔ یہ جنگ ان حملوں سے بہت پہلے ، اور ہنٹگٹن اور فوکویامہ سے پہلے شروع ہوئی ہے۔ یہ جنگ تو جس دن سے کفر اور حق وجود میں آیا تھا، جاری ہے۔ صلیبی اور یہودی جو خون ریزی کر رہے ہیں، وہ تو سب کے سامنے ہیں۔

اور ان سے کہو کہ ، کہ تمہاری تنقید جھوٹ اور دھوکے پر مبنی ہے، اور تمہارے آقا بھی اس بات کی تصدیق کرتے ہیں۔ انھوں نے اعداد وشمار نشر کئے ہیں، جس کے مطابق، اسلام مغرب میں اور مقبول ہو گیا ہے، اور نیویارک اور واشنگٹن کے حملوں کے بعد لوگ بڑی تعداد میں مسلمان ہو رہے ہیں۔

میں اپنی بات ایک مغربی مبصر کے بات پر ختم کرتا ہوں، جس نے کہا کہ مجاہدین عقل مند او ر ہوشیار ہیں اور انہیں پتہ ہے کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔ برطانیہ کے انڈیپنڈنٹ اخبار کے مشرق وسطہ کے کالم نگار ، رابرٹ فکس نے 11/21/2003 میں اپنے مضمون میں لکھا۔ 11/21/2003 (اس نے لکھا کہ برطانیہ کے ترکی میں اہداف پر حملوں سے یہ ظاہر ہے کہ مجاہدین کو اچھی طرح پتہ ہے، کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔ اور وہ برطانیہ کو بش کو جنگ میں ساتھ دےنے کی سزا دے رہے ہیں۔ اس نے لکھا کہ ہمیں مجاہدین کی ذہنی صلاحیت کو نیچا نہیں دیکھنا چاہیے، اور ہمیں اپنے آپ کو اس دھوکے سے نکالنا ہوگا۔ انہیں باہر کی دنیا کی بہت اچھی خبر ہے۔

جب انھوں بالی میں آسڑیلیا والوں پر حملہ کیا۔ انہیں پتہ تھا کہ آسٹریلیا کے لوگ جنگ کے خلاف تھے،اور اس کا سارا الزام ان کے وزیر اعظم پر آئے گا۔ اور یہی انہوں نے اٹلی کے ساتھ بھی کیا۔ انہیں برطانیہ میں بش کی آمدپر مظاہروں کا بھی پتہ تھا۔ برطانیہ پر حملہ کرنا آسان نہیں اس لیے انہوں نے ترکی میں برطانوں اہداف پر حملہ کیا۔ وہ جانتے ہیں کہ بش عراق میں جنگ کا دفاع کر رہا ہے، اس لئے مجاہدین نے وہاں پر اپنے حملے بڑھا دئیے ہیں۔ انہوں نے بش اور بلئیر کو تباہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اور برطانوی وزیراعظم کو سیاسی طور پر بالکل تباہ کر دیا ہے)۔

یہ تمہارے آقا کی طرف سے ایک نمونہ ہے۔ جیسے کہ میں نے پہلے کہا ، مجاہدین کو تمہاری رائے اور تجزیے کی ضرورت نہیں ہے۔ ان کے اپنے علماءہیں اور ایک عظیم کتاب ان کی رہنمائی کر رہی ہے۔ ان کو ہارے ہوئے اور پاگلوں کی نصیحت کی ضرورت نہیں ہے۔ اﷲ مجاہدین کے آنکھیں کھولتا ہے، ان کو بصیرت عطاکرتا ہے۔ اور مجاہدین کے دشمنوں کو بیوقوف ،شرمندہ اور رسوو اکرتا ہے۔ ہم کس طرح تمہاری رائے اور بیکار تجزیوں پر توجہ دے سکتے ہیں؟

مسلم ورلڈڈیٹا پروسیسنگ پاکستان

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔